پہلے دن سے اپنے شوہر نامدار کو منہ نہ لگانے والی امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی زندگی کے چند دنگ کر ڈالنے والے حقائق ۔۔۔۔۔ غیر اخلاقی ماڈلنگ سے وائٹ ہاؤس تک کا سفر بی بی سی کی زبانی
واشنگٹن (ویب ڈیسک) سنہ 1998 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو، جو کہ بہت زیادہ مالدار اور دلکش شخصیت کے مالک تھے، عادت نہیں تھی کہ وہ کسی سے فون نمبر مانگیں اور سامنے والا انکار کر دے۔ لیکن میلانیا کناوس کے کیس میں ان کو انکار سننا پڑا۔ ہوا یوں کہ جب پراپرٹی کنگ نے نیو یارک میں ایک
پارٹی میں ایک نوجوان ماڈل سے نمبر مانگا تو ان کو جواب ملا۔ ’میں تمہیں اپنا نمبر نہیں دے رہی۔ تم مجھے اپنا نمبر دو، میں کال کروں گی۔‘ یہ تھیں میلانیا جن کی اس وقت عمر 28 سال تھی۔اب ذرا سات سال آگے بڑھیں تو ان دونوں کی شادی فلوریڈا میں ہو رہی ہے جس میں کئی مشہور شخصیات شرکت کر رہی ہیں۔ اب ذرا اور آگے، تو اب وہ امریکہ کی خاتونِ اول ہیں اور ان کے شوہر دوسری مرتبہ صدر بننے کی کوشش میں ہیں۔لیکن آخر میلانیا ٹرمپ ہیں کون اور ہم ان کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟پرکشش اور مکمل طور پر اپنے شوہر اور ان کی کامیابی کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنے والی میلانیا ٹرمپ کو ریٹرو یا قدامت پسند صدارتی شریکِ حیات کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یا یوں کہیں کہ ماڈرن جیکی کینیڈی۔ سابق مسز کینیڈی کی طرح مسز ٹرمپ بھی چار زبانیں بولتی ہیں: سلوینین، فرانسیسی، جرمن اور انگلش۔جب 1999 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی مرتبہ صدارتی عہدے کی طرف اشارہ کیا تھا تو میلانیا نے رپورٹروں کو بتایا تھا کہ ’میں بڑی روایتی (ثابت) ہوں گی، بیٹی فورڈ اور جیکی کینیڈی جیسی۔‘لیکن کئی طرح سے وہ بالکل بھی روایتی خاتونِ اول نہیں ہیں: وہ پہلی خاتونِ اول ہیں جنھوں نے ماضی میں ایک جریدے میں غیر اخلاقی تصاویر چھپوائی ہوں۔سنہ 2016 میں صدارت کے امیدوار کی ریپبلیکن نامزدگی کی دوڑ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق حریف ٹیڈ کروز کے حمایتیوں نے ملانیا کے ماڈلنگ کے دنوں کی غیر اخلاقی تصاویر نکال کر کہا تھا: ’ملیے میلانیا ٹرمپ سے، آپ کی اگلی خاتونِ اول۔ یا آپ ٹیڈ کروز کو ووٹ دیں گے۔‘
سنہ 2016 کے اوائل میں ریڈیو پریزینٹر ہوارڈ سٹرن کا کیا ہوا ڈونلڈ اور میلانیا کا ایک فحش فون انٹرویو سامنے آیا جس میں پریزینٹر نے یہ تک پوچھ ڈالا کہ اس وقت انھوں نے کیا پہنا ہوا ہے۔ جواب تھا ’تقریباً کچھ نہیں۔‘ اور آپ کتنی مرتبہ مسٹر ٹرمپ کے ساتھ ازرواجی فعل کرتی ہیں، جواب تھا ’ہر رات اور کئی مرتبہ زیادہ۔‘ اس انٹرویو کو بعد میں خواتین سے نفرت کے زمرے میں لیا گیا۔میلانیا نے ایک مضمون کی وجہ سے ڈیلی میل پر بھی ہرجانے کا دعویٰ کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ 1990 کی دہائی میں ایک سیکس ورکر تھیں۔ اخبار نے بعد میں ان سے معافی مانگی اور ہرجانہ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ان کے ساتھ اس رویے کو کچھ تجزیہ کار ’سلٹ شیمنگ‘ بھی کہتے ہیں جو کہ عورتوں کو ملبوسات اور رہن سہن کی وجہ سے نشانہ بنانے کی ایک پریکٹس ہے۔مسز ٹرمپ کا پیدائشی نام میلانیا کناوس رکھا گیا اور وہ سلوینیا کے دارالحکومت لبلانا سے ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع چھوٹے سے قصبے سیونیکا میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد وکٹر پہلے ایک میئر کے ساتھ کام کرتے تھے اور بعد میں ایک کامیاب کار ڈیلر بن گئے۔ ان کی والدہ امالیجا ایک فیشن برانڈ کے لیے ڈیزائن پرنٹ کرتی تھیں۔میلانیا نے لبلانا میں ڈیزائن اور آرکیٹیکچر کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی پروفیشنل ویب سائٹ پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھوں نے ڈگری حاصل کی ہوئی ہے، لیکن بعد میں یہ سامنے آیا کہ وہ پہلے ہی سال تعلیم چھوڑ گئی تھیں۔
اس کے بعد اس ویب سائٹ کو بالکل صاف کر دیا گیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کاروباری ویب سائٹ کی طرف ری ڈائریکٹ کیا جانے لگا۔18 سال کی عمر میں انھوں نے میلان میں واقع ایک ماڈلنگ ایجنسی سے معاہدہ کیا اور یورپ اور امریکہ کے دورے کرنے لگیں، جس دوران وہ بڑی اشتہاری کیمپینز میں بھی نظر آئیں۔ ان کی ٹرمپ سے ملاقات نیو یارک فیشن ویک کے دوران ایک پارٹی میں ہی ہوئی تھی۔اطلاعات کے مطابق اپنے شوہر کی طرح وہ شراب نہیں پیتیں، اور رات گئے تک جاری رہنے والی پارٹیوں سے اجتناب کرتی ہیں۔ ان کا اپنا برانڈڈ جیولری کا کاروبار ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ڈیزائن بھی کرتی ہیں۔دونوں نے 2005 میں شادی کر لی اور 2006 میں ان کے ہاں بیٹے بیرون کی پیدائش ہوئی۔وہ صدر ٹرمپ کی انتخابی فتح کے بعد ابتدائی دنوں میں وائٹ ہاؤس منتقل نہیں ہوئیں بلکہ بیٹے کی سکول ٹرم مکمل ہونے تک نیو یارک میں ہی رہیں۔ وہ 2017 میں واشنگٹن منتقل ہو گئیں۔منتقل ہونے کے بعد میلانیا وائٹ ہاؤس کو ہر سال کرسمس کے موقع پر سجانے میں بھی حصہ لیتی ہیں۔جب ان کے شوہر نے امیگریشن پر حملے شروع کر دیے تو ملانیا نے بظاہر اپنی حیثیت کو شفاف رکھنے کی بھی کوشش کی اور کہا کہ انھوں نے ہر کام قانون کے مطابق کیا ہے۔انھوں نے جریدے ہارپر بازار کو بتایا کہ ’یہ میرے دماغ میں کبھی نہیں آیا کہ میں یہاں کاغذات کے بغیر رہوں۔ آپ قواعد کی پابندی کرتے ہیں۔ آپ قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ ہر مرتبہ کچھ مہینوں کے بعد آپ کو یورپ واپس جانا ہے اور ویزے پر مہر لگوانی ہے۔‘
میلانیا زیادہ تر سیاسی لڑائیوں سے دور ہی رہی ہیں، اور انھوں نے اپنی سیاسی مصروفیات کو صرف اپنے شوہر کے ساتھ کھڑے ہونے تک ہی محدود رکھا ہے۔ انھوں نے 2016 میں جی کیو جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے سیاست اور پالیسی میں شرکت نہ کرنے کو چنا ہے۔ یہ پالیسیاں میرے شوہر کا کام ہے۔‘2016 کی انتخابی مہم کے دوران ان کے لیے سب سے بڑا موقع اس وقت آیا تھا جب وہ جولائی میں ریپبلیکن نیشنل کنوینشن کے پہلے ہی دن سٹیج پر شریکِ حیات کے طور پر روایتی تقریر کرنے آئیں۔ لیکن وہ تجربہ کچھ اچھا ثابت نہیں ہوا۔تجزیہ کاروں نے فوراً ہی نوٹس کیا کہ ان کی اور 2008 میں مشیل اوباما کی کنوینش کی تقریر میں کتنی زیادہ مماثلت تھی، اور ان پر تقریر کے الفاظ چوری کرنے کا الزام بھی لگا۔سنہ 2018 میں انھوں نے ایک اور بڑا تنازع اس وقت کھڑا کر دیا جب وہ ایک جیکٹ پہنے باہر نکلیں جس پر لکھا تھا کہ ’میں واقعی پرواہ نہیں کرتی، کیا تم کرتے ہو؟‘ وہ اس وقت پناہ گزینوں کے ایک حراستی مرکز میں جا رہی تھیں۔انھوں نے بعد میں اے بی سی نیوز کو بتایا کہ ’یہ ان لوگوں اور بائیں بازو کے میڈیا کے لیے تھا جو مجھ پر تنقید کرتے ہیں۔‘’میں انھیں دکھانا چاہتی ہوں کہ میں پرواہ نہیں کرتی۔‘ان واقعات کے باوجود اگر ان کا موازنہ ان سے پہلے کی خواتین اول سے کیا جائے تو وہ تقریباً ایک نامعلوم شخصیت لگتی ہیں۔ انھوں نے جی کیو جریدے کو بتایا تھا کہ وہ اپنے شوہر کو مشورہ دیتی ہیں۔ لیکن کیا مشورہ ہوتا ہے اس بارے میں وہ چپ رہیں۔انھوں نے کہا کہ ’اس کا کسی کو کچھ نہیں پتہ اور کسی کو کبھی بھی پتہ نہیں چلے گا کیوں کہ یہ میرے اور میرے شوہر کے درمیان ہے۔‘(بشکریہ : بی بی سی )
The post پہلے دن سے اپنے شوہر نامدار کو منہ نہ لگانے والی امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کی زندگی کے چند دنگ کر ڈالنے والے حقائق ۔۔۔۔۔ غیر اخلاقی ماڈلنگ سے وائٹ ہاؤس تک کا سفر بی بی سی کی زبانی appeared first on Markhor TV.
from Markhor TV https://ift.tt/2DaAohE
No comments