بیروت واقعہ میں عمران حکومت اور پاکستان کے لیے کیا سبق موجود ہے ؟ رؤف کلاسرا نے حیران کن بات کہہ ڈالی
لاہور (ویب ڈیسک) بیروت کی وزارت پبلک ورکس اور پورٹ حکام کہتے ہیں کہ اس بلاسٹ کی ذمہ دار عدلیہ ہے جس نے بار بار درخواستوں کے باوجود اس خطرناک کارگو کو ریلیز کرنے کی اجازت نہ دی اور بیروت تباہ ہوگیا ۔ عدلیہ کہتی ہے کہ جو انکوائری کمیشن بنایا گیا ہے وہ غیرجانبدار نہیں ۔
نامور کالم نگار رؤف کلاسرا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یہ اسٹیبلشمنٹ کے حامی سیاستدانوں اور سکیورٹی حکام کا وفادار ہے اور اس سے منصفانہ انکوائری کی امید نہیں۔ لبنانی اشرافیہ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ ان کے بیروت پورٹ کے ساتھ بہت سے مفادات وابستہ ہیں کیونکہ ملک کی زیادہ تر امپورٹ یہیں سے ہوتی ہے۔ عام لبنانی کو اپنی حکومت پر اعتبار ہے نہ ایلیٹ اور افسر شاہی پر۔ وہ انہیں کرپٹ سمجھتے ہیں اور کورونا سے پہلے وہ سیاسی ایلیٹ کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے‘ اب بیروت کی تباہی بربادی کے اس تابوت میں آخری کیل ثابت ہوئی ہے۔ یہ ایک شہادت ہے کہ کیسے سیاستدان‘ سول سکیورٹی اور اشرافیہ کرپشن اور نااہلی سے ایک خوبصورت ملک کو تباہی کے دہانے پر لے آئے ہیں۔ جو حکمران‘ بیوروکریٹس اور عدلیہ سات سال تک ستائیس سو ٹن بارود پر بیٹھے رہے ان سے کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ اندازہ کریں‘ جو کارگوموزمبیق جارہا تھا اسے بیروت پورٹ پر اتار لیا گیا اور وہ سات سال پھٹنے کا انتظار کرتا رہا۔ عدلیہ‘کسٹمز حکام اور سیاستدان سات برس تک فیصلہ نہ کرسکے کہ پورٹ پر سٹور میں رکھے ستائیس سو ٹن کے خطرناک مواد کا کیا کرنا ہے‘ جب تک اس نے خود پھٹنے کا فیصلہ نہ کر لیا ۔ کیا ایسا نہیں لگتا جیسے آپ نے یہ کہانی پہلے بھی سن رکھی ہو؟ ان حالات میں صفدر بھائی کہتے ہیں ہم کچھ بیروت کی بربادی سے سیکھ لیں۔ہم پہلے کچھ سیکھے ہیں کہ اب سیکھیں گے ؟ ہاں! ہماری قوم اتنا سیکھی ہے کہ اگر میڈیا کرپٹ سیاسی ایلیٹ اور افسر شاہی کے کرتوت سامنے لاتا ہے تو یہی عوام اسی میڈیا پر پل پڑتے ہیں کہ تم لوگ ہمارے پسندیدہ لیڈروں کی شان میں گستاخی کرتے ہو۔ لبنان کی اس تباہی میں ایک ہی سبق پوشیدہ ہے کہ جب تک عوام سیاستدانوں اور افسر شاہی سے اپنا رومانس ختم نہیں کریں گے اور انہیں فرشتوں کی جگہ عام انسان نہیں سمجھیں گے تو سات سال بعد بھی اسی حکمران طبقے کی بے حسی‘ غلط فیصلے یا Damn Care Attitude ایک لمحے میں پورے شہر کو تباہ کرسکتے ہیں‘ جیسے بیروت میں ہوا ۔ ہم پاکستانی کیا سبق سیکھیں؟ یہاں تو ہر پارٹی ورکر عمران خان‘ نواز شریف‘ زرداری کے ذاتی وفاداری کے رتبے پر فائز ہے۔ وہ کچھ بھی کر لیں‘ یہ سب ان کا دفاع کریں گے۔ ان حکمرانوں کے اپنے اپنے وفادار ورکرز اور سوشل میڈیا پر حامی ہیں جو حکمرانوں کی نااہلی اور بدعنوانی کی سزا خود بھگتنے کو تیار ہیں لیکن اپنے لاڈلوں کی نالائقیوں‘کرپشن اور غفلت پر تنقید سننے کو تیار نہیں۔ جس معاشرے میں حکمران اور اشرافیہ کو احتساب کا ڈر نہیں ہوتا وہ معاشرے بیروت کی طرح لمحوں میں برباد ہوتے ہیں ۔ بیروت کی تباہی کا یہی سبق ہے کہ اپنے حکمرانوں اور سول بیوروکریسی کو شک کا فائدہ نہ دیں ‘ورنہ آپ بچوں سمیت اپنے اپنے گھروں میں بیٹھے ختم ہو جائیں گے۔
The post بیروت واقعہ میں عمران حکومت اور پاکستان کے لیے کیا سبق موجود ہے ؟ رؤف کلاسرا نے حیران کن بات کہہ ڈالی appeared first on Markhor TV.
from Markhor TV https://ift.tt/2DEBJh1
No comments